Header Ads

لاہور: موٹروے پر خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے دلخراش واقعے کی تفصیلات سامنے آ گئیں

متاثرہ خاتون کو اس کے کم سن بچوں کے سامنے گاڑی سے گھسیٹ کر باہر نکالا گیا، بدترین تشدد کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا 11 ستمبر 2020ء) موٹروے پر خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے دلخراش واقعے کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ متاثرہ خاتون کو اس کے کم سن بچوں کے سامنے گاڑی سے گھسیٹ کر باہر نکالا گیا، بدترین تشدد کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور، اسلام آباد موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں پیش آنے والے دلخراش واقعے کی تفصیلات منظر عام پر آ گئی ہیں جس سے پتا چلتا ہے کہ سفاک درندوں نے خاتون اور اس کے کمسن بچوں کو کس قدر اذیتوں میں مبتلا رکھا۔


اندوہناک واقعے کی تفصیلات نجی ٹی وی چینل سے منسلک خاتون صحافی فریحہ نے زیادتی کی شکار خاتون کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر شیئر کی ہیں جس میں انہوں نے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے خصوصی اپیل 
کی ہے کہ وہ ملزمان کا کوئی لحاظ نہ کریں۔

خاتون صحافی نے اپنے ٹوئیٹس میں متاثرہ خاتون کے ساتھ ہوئی گفتگو سے متعلق بتایا کہ لاہور میں زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون کے ساتھ انتہائی افسوسناک گفتگو ہوئی ہے، خاتون کی کہانی دل دہلا دینے اور رونگٹے کھڑے کر دینی والی ہے۔
خاتون صحافی نے درخواست کی ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو اس معاملے پر زیرو ٹالیرنس کا مظاہرہ کرنا چاہیے، متاثرہ خاتون پڑھی لکھی ہے اور وہ اس راستے پر پہلے بھی بارہا سفر کر چکی ہے۔ ٹوئیٹر پر کیے جانے والے سلسلہ وار ٹوئیٹس میں خاتون صحافی نے بتایا کہ کہ درندگی کا نشانہ بننے والی خاتون اپنے رشتے دار کے گھر تھی جس نے اسے رات کے وقت سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا لیکن چونکہ خاتون پہلے بھی متعدد بار یہ راستہ استعمال کرتی رہی ہیں سو وہ خود کو محفوظ سمجھتے ہوئے وہاں سے چل پڑیں۔

 کے بعد خاتون کے ساتھ المیہ یہ ہوا کہ کہ گاڑی کا پیٹرول ختم ہو گیا، جس کے باعث گاڑی رک گئی، خاتون باسمجھ تھیں، اس لیے جب گاڑی رک گئی تو اس نے فوراََ موٹروے پولیس کے ایمرجنسی نمبر پر کال کی۔ خاتون صحافی کے ایک اور ٹوئیٹ کے مطابق متاثرہ خاتون نے بتایا ہے کہ سفاک ملزمان نے نے اس کو بری طرح مارا پیٹا۔ تشدد کے دوران ملزمان اسے مکوں اور تھپڑوں سے مارتے رہے جبکہ بچوں کو بھی بری طرح مارا پیٹا گیا۔
خاتون نے بتایا کہ وہ میرے چھوٹے بچوں کو پکڑ کر بھاگ گئے، جس کے بعد بچوں کے تعاقب میں وہ ان کے پیچھے بھاگی، جب موٹروے پولیس کے اہلکار وہاں پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ کہ خاتون کی گاڑی کی کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی ہیں اور خون آلود ہیں۔ اینکر پرسن نے مزید بتایا کہ موٹروے پولیس نے اس کے بعد مقامی پولیس کو اطلاع دی۔ خاتون صحافی نے بتایا کہ متاثرہ عورت تب بری طرح سے زخمی تھی، اس کے پاؤں سوجھ گئے ہوئے تھے اور سر سے بھی خون بہہ رہا تھا۔

بچوں کی حالت بھی ایسی ہی تھی، پولیس اہلکاروں نے جب خاتون اور اس کے بچوں کو ریسکیو کیا تو وہ کیچڑ میں لت پت تھے جبکہ بچے مارے خوف کے بے جان ہو چکے تھے۔ 
متاثرہ خاتون کے ساتھ ہونے والی گفتگو پر مبنی ٹوئیٹس کے مطابق اندوہناک واقعے کے بعد بچوں نے گھنٹوں تک کسی سے بات نہیں کی اور مسلسل روتے رہے۔ اس دوران خاندان کے دیگر افراد نے ان کو سلانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ وہ اتنے خوفزدہ تھے کہ سوئے نہیں۔

متاثرہ خاتون نے اینکر پرسن کو یہ بھی بتایا کہ دونوں ملزمان قابل شناخت بورے رنگ کے کپڑوں میں ملبوس تھے۔ متاثرہ خاندان نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ یہ واقعہ کسی ذاتی دشمنی کا شاخسانہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روزلاہور اسلام آباد موٹروے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا خوفناک واقعہ پیش آیا جس میں دو جنسی درندوں نے بچوں کے سامنے خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے موٹروے پر دوران سفر خاتون کی گاڑی سے پیٹرول ختم ہو گیا تھا، اس دوران 2 نامعلوم افراد اچانک نمودار ہوئے اور سڑک پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ ڈالا۔ 
گاڑی میں خاتون اور اس کے بچے موجود تھے۔ ملزمان نے خاتون اور بچوں کو گاڑی سے نکالا اور موٹروے کی حفاظتی تار کاٹ کر انہیں قریبی جھاڑیوں میں لے گئے۔

پھر اس کے بعد سفاک درندوں نے خاتون کو بچوں کے سامنے اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا اور اس شرمناک فعل کے بعد گاڑی میں موجود ایک لاکھ روپے کی رقم بھی لے کر فرار ہو گئے۔ اس دوران خاتون نے رشتے داروں سے رابطہ کیا۔ ایک رشتے دار کی جانب سے فوری موٹروے پولیس سے رابطہ کیا گیا تاہم ایک گھنٹہ انتظار کے باوجود موٹروے پولیس جائے وقوعہ پر نہ پہنچ پائی۔ پولیس اور خاتون کے رشتے داروں کے جائے وقوعہ پر پہنچنے سے قبل ہی ملزمان خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنا کر فرار ہو چکے تھے۔





No comments

Google Ads

Powered by Blogger.